Jamia Millia Islamia and its Contribution to Islamic Studies: A Chronological Study From 1920-2011

authored by Javed Akhatar (Writers Choice, New Delhi, 2020), 605 pages.

reviewer: Waris Mazhari,

Oct 29, 2020

مصنف: ڈاکٹر جاوید اختر ناشر: رائٹرس چوائس، نئی دہلی صفحات:۶۰۵ مبصر: وارث مظہری

جامعہ ملیہ اسلامیہ محض کسی یونی ورسٹی کانا م نہیں ۔ جامعہ ہندوستانی مسلمانوں کی ایک علمی وثقافتی تحریک کا نام ہے جس کی تاریخ مکمل ایک صدی پر محیط ہے۔ ہندوستان اور اس سے باہراسلامی ثقافت کے تعارف وتوسیع اور مسلم سیکولر تہذیب کی نمائندگی میں اس نے اہم کردا ر ادا کیا۔ اس کے فاضلین ومنتسبین کی کہکشاں میں ایسے نام جڑے ہیں جو اس کے لیے مایہ ٔ فخر ہیں۔ اس کا قیام جن حالات میں عمل میں آیا ، نہیں کہا جاسکتا تھا کہ وہ اپنی عمر کے چند سال بھی مکمل کرپائے گی۔ سو سال کے دورانیے میں اس وہ متعدد بار بحرانی حالات گزری لیکن اس نے نہ صرف اپنا وجود باقی رکھا بلکہ وقت کے ساتھ اس کاوجود مزید مستحکم اورمختلف سطحوں پر اس کے عطایا و اثرات میں مزید وسعت اورگہرائی پیدا ہوتی چلی گئی۔

جامعہ کی تاریخ اور اس کی خدمات کے مختلف پہلووں پر متعددتحریریں لکھی گئی ہیں لیکن جہاں تک راقم الحروف کے علم میں ہے، اس کے شعبہ ٔ اسلامک اسٹڈیز کی وسیع اور ہمہ جہت خدمات پر تفصیل کے ساتھ انگریزی میں کوئی تحریر موجود نہیں ہے۔ یہ قرعہ ٔ فال ڈاکٹر جاوید اختر کے نام نکلا۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ وہ اس شرف کے بجا طور پر مستحق ہیں۔ انہوں نے اس کتاب کو جو دراصل ان کی ڈاکٹریٹ کا مقالہ ہے، کافی محنت، وسیع مطالعےاور تجزیے سے مرتب کیا ہے۔

کتاب تین حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلے حصے میں جامعہ کے ساتھ اسلامک اسٹڈیز کے انتساب اور اس کی معنویت پر گفتگو کی گئی ہے۔ دوسرے حصے میں شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے آغاز وارتقا جب کہ تیسرے حصے میں اس کی خدمات اور حصول یابیوں سے بحث کی گئی ہے۔

شعبہ اسلامک اسٹڈیز سے براہ رأست یا بالواسطہ طور پروابستہ جن اداروں، تحریکات اور شعبوں نے جامعہ میں اسلامی ثقافت کی سرگرمیوں کو پروان چڑھانے اور جامعہ کی سیکولر شناخت کے ساتھ ملی اور قومی نمائندگی میں اہم کردار ادا کیا، ان کا احاطہ دونوں حصوں سے اس طرح ہوتا ہے کہ تمام ترتفصیلات کا ایک مکمل اور وسیع تر نقشہ سامنے آجاتاہے۔ بیت الحکمت، اسلام اینڈ ماڈرن ایج سوسائٹی، ذاکرحسین انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز، مکتبہ جامعہ، ادارہ تعلیم وترقی، ذاکرحسین لائبریری، نیز مجلات ورسائل کی سطح پر: رسالہ جامعہ، اسلام اورعصر جدید اور اسلام اینڈ ماڈرن ایج وغیرہ۔ ان تمام کا جس تفصیل اور دقت اور باریک بینی سے مطالعہ وتجزیہ پیش کیا گیا ہے، وہ اس کتاب کو حقیقی معنوں میں قابل مطالعہ بناتے ہیں۔

یہ کتاب نہ صرف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز اوراس کے ملحقات کا مطالعہ ہے بلکہ یہ جامعہ کے حوالے سے اس اسلامی تہذیب وثقافت کا مطالعہ ہے جس کی جامعہ نے ہندوستان کی آزادی سے قبل اور اس کے بعد نمائندگی کی۔ کتاب میں ساری متعلقہ معلومات مستند مآخذ کی روشنی میں جمع کردی گئی ہیں۔ اس طرح یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک ریفرنس بک کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس موضوع پر لکھنے اور مطالعہ کرنے والے کسی شخص کا اس سے مستغنی ہونا مشکل ہے۔

میں ڈاکٹر جاوید صاحب کو اس علمی کارنامے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ امید ہے کہ اس کتاب کا علمی حلقوں میں خاطرخواہ استقبال ہوگا اور باذوق قارئین کے حلقے اس سے مستفید ہوں گے۔

Note: This review has also been published by Islam aur Asre Jadid, ZHIIS, New Delhi.